رواں ہفتے سندھ اور بلوچستان میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج حکمران جماعت تحریک انصاف کیلئے ڈراؤنا خواب بن چکے ہیں۔
گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کی نشست پر ضمنی انتخاب میں جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار جبکہ سندھ کی دونوں سیٹوں پر پیپلز پارٹی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔
سندھ کے دونوں نشستوں پر دس جماعتی اتحاد گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے بھی تحریک انصاف کی حمایت کی۔ اسی طرح بلوچستان کی حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی نے پشین کی نشست پر تحریک انصاف کے امیدوار کی حمایت کی۔
تحریک انصاف کیلئے تشویشناک امر یہ ہر گز نہیں کہ وہ تینوں سیٹیں ہار گئی بلکہ تحریک انصاف کیلئے بڑا سوالیہ نشان یہ ہے کہ 2018 کے عام انتخابات کے مقابلے میں اس کے ووٹ میں ڈرامائی کمی جبکہ پیپلز پارٹی کے ووٹوں میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔
سانگھڑ سے پی ایس 43 پر پیپلز پارٹی نے 2018 کے انتخابات میں 44737 ووٹ حاصل کیے تھے۔ گزشتہ روز کے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کو 48697 ووٹ ملے ہیں۔ اسی طرح پی ایس 88 ملیر میں 2018 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے میدوار کو 22561 ووٹ ملے تھے جبکہ حالیہ انتخاب میں 24261 ووٹ ملے ہیں۔
تحریک انصاف کے امیدوار کو 2018 میں پی ایس 43 سانگھڑ سے 28488 ووٹ ملے تھے مگر حالیہ انتخاب میں یہ صرف 7173 ووٹ حاصل ہوسکے۔ پی ایس 88 ملیر پر عام انتخابات میں تحریک انصاف کو 16388 ووٹ ملے تھے۔ گزشتہ روز کے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کو صرف 4870 ووٹ ملے۔