سابق چیئرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی جماعت میں بغاوت کوکنٹرول کرنے کیلئےآپ آئینی اداروں کوداؤ پرلگارہے ہیں۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے، پارلیمان کا حصہ ہوتے ہوئے انہوں نے اجازت دی کہ سینیٹ کے انتخابات کا کھلواڑ بنے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کا ایجنڈا آگے بڑھانے کیلئے آئین کی خلاف ورزی کی گئی۔
سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھاکہ اکتوبر 2020 میں سینیٹ انتخابات سےمتعلق آئینی ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کیاگیا، آئینی ترمیمی بل میں سینیٹ کےپورے ایوان کی کمیٹی کی تجویز کو نہیں لایا گیا،اکتوبرسےجنوری تک آئینی ترمیمی بل قائمہ کمیٹی کےسامنے پڑارہاہے۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ حکومت نے بل پر اپوزیشن کو کیوں اعتماد میں نہیں لیا،حکومت آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی میں لے آئی اور اس پر بحث جاری تھی کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ سینیٹ انتخابات کیلیےآرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کرتی ہے،صدر نے آئینی خلاف ورزی کرتے ہوئے صدارتی آرڈیننس جاری کیا۔
سینیٹر رضا ربانی آرڈیننس عارضی قانون سازی ہے ، اس کی مدت 120 دن ہے، آپ نے سینیٹ انتخابات کا مذاق بنا دیا ہے، متعلقہ آرڈیننس پارلیمان میں اس خوف سے پیش نہیں کیا کہ کہیں مسترد کرنے کی قرارداد نہ پیش کر دی جائے۔